احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْبَلاَءِ
باب: مصیبت زدہ کو دیکھ کر کیا دعا پڑھے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3892
حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن خارجة بن مصعب , عن ابي يحيى عمرو بن دينار , وليس بصاحب ابن عيينة مولى آل الزبير , عن سالم , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من فجئه صاحب بلاء , فقال: الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به , وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا , عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اچانک کسی کو بلایا مصیبت میں مبتلا دیکھے تو یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے عافیت دی اس چیز سے جس میں تجھ کو مبتلا کیا، اور مجھے اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت بخشی، تو وہ اس بلا اور مصیبت سے محفوظ رہے گا، چاہے کوئی بھی بلا اور مصیبت ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الدعوات 38 (3431)، (تحفة الأشراف: 6787، 10528) (حسن) (خارجہ بن مصعب متروک الحدیث اور ابو یحییٰ عمرو بن دینار ضعیف ہیں، اصل حدیث متابعات و شواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 602، 2737)

وضاحت: ۱؎: یعنی ہر قسم کی بلاؤں سے لیکن اگر یہ بلا دینی ہو جیسے کسی کو فسق اور فجور میں دیکھے تو یہ دعا پڑھے تاکہ اس شخص کو نصیحت ہو اور اگر دنیوی بلا ہو، جیسے کوڑھ، جذام وغیرہ تو آہستہ سے پڑھے کہ وہ شخص نہ سنے، اور اس کے دل کو رنج نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 3431

Share this: