احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: الْكَلاَلَةِ
باب: کلالہ کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2726
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري ، ان عمر بن الخطاب قام خطيبا يوم الجمعة او خطبهم يوم الجمعة فحمد الله واثنى عليه وقال:"إني والله ما ادع بعدي شيئا هو اهم إلي من امر الكلالة وقد سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فما اغلظ لي في شيء ما اغلظ لي فيها حتى طعن بإصبعه في جنبي او في صدري ثم قال:"يا عمر تكفيك آية الصيف التي نزلت في آخر سورة النساء".
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، یا خطبہ دیا، تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے بعد کلالہ (ایسا مرنے والا جس کے نہ باپ ہو نہ بیٹا) کے معاملے سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں چھوڑ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قدر سختی سے جواب دیا کہ ویسی سختی آپ نے مجھ سے کبھی نہیں کی یہاں تک کہ اپنی انگلی سے میری پسلی یا سینہ میں ٹھوکا مارا پھر فرمایا: اے عمر! تمہارے لیے آیت صیف «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں: آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتوی دیتا ہے (سورۃ النساء: ۱۷۶) جو کہ سورۃ نساء کے آخر میں نازل ہوئی، وہی کافی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفرائض 2 (1617)، (تحفة الأشراف: 10646)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الفرائض 9 (7)، مسند احمد (1/15، 26، 27، 48) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: