احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: بَابُ: إِجَابَةِ الدَّاعِي
باب: (ولیمہ کی) دعوت قبول کرنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1913
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال:"شر الطعام طعام الوليمة يدعى لها الاغنياء، ويترك الفقراء، ومن لم يجب فقد عصى الله ورسوله".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 73 (5177، 5178) موقوفًا، صحیح مسلم/النکاح 16 (1432) مرفوعاً، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3742)، (تحفة الأشراف: 13955)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 21 (50)، مسند احمد (2/240)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2110) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ولیمہ کا کھانا سنت ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولیمہ کیا ہے، مگر اس ولیمہ کو برا کہا جس میں مالداروں کی ہی دعوت ہوتی ہے، اور محتاجوں کو کوئی نہیں پوچھتا، معلوم ہوا کہ عمدہ کھانا وہ ہے جس میں غریب و محتاج بھی شریک ہوں، سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ محتاجوں اور فقیروں کو دعوت میں زیادہ بلایا جائے، اگر کچھ دوست و احباب اور متعارفین مالدار بھی ہوں تو مضائقہ نہیں، پھر جب یہ فقیر و محتاج آئیں تو ان کو بڑی خاطر داری کے ساتھ عمدہ عمدہ کھانے کھلائے اور اگر ممکن ہو تو خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر کھائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: