احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

64: بَابُ: مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1621
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن زكريا ، عن فراس ، عن عامر ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: اجتمعن نساء النبي صلى الله عليه وسلم فلم تغادر منهن امراة، فجاءت فاطمة كان مشيتها مشية رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"مرحبا بابنتي"، ثم اجلسها عن شماله، ثم إنه اسر إليها حديثا، فبكت فاطمة، ثم إنه سارها فضحكت ايضا، فقلت لها: ما يبكيك ؟، قالت: ما كنت لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما رايت كاليوم فرحا اقرب من حزن، فقلت لها: حين بكت اخصك رسول الله صلى الله عليه وسلم بحديث دوننا، ثم تبكين، وسالتها عما قال ؟، فقالت: ما كنت لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا قبض سالتها عما قال، فقالت:"إنه كان يحدثني، ان جبرائيل كان يعارضه بالقرآن في كل عام مرة، وانه عارضه به العام مرتين، ولا اراني إلا قد حضر اجلي، وانك اول اهلي لحوقا بي، ونعم السلف انا لك فبكيت"، ثم إنه سارني، فقال:"الا ترضين ان تكوني سيدة نساء المؤمنين، او نساء هذه الامة، فضحكت لذلك".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہی، اتنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں، ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کی طرح تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری بیٹی! خوش آمدید پھر انہیں اپنے بائیں طرف بٹھایا، اور چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں، پھر چپکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں روئیں؟ تو انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی، میں نے کہا: آج جیسی خوشی جو غم سے قریب تر ہو میں نے کبھی نہیں دیکھی، جب فاطمہ روئیں تو میں نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی خاص بات تم سے فرمائی ہے، جو ہم سے نہیں کہی کہ تم رو رہی ہو، اور میں نے پوچھا: آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ انہوں نے یہی جواب دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد میں نے ان سے پھر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن کا دور کراتے تھے اب کی سال دو بار دور کرایا، تو میں سمجھتا ہوں کہ میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے، اور تم میرے رشتہ داروں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی، اور میں تمہارے لیے کیا ہی اچھا پیش رو ہوں یہ سن کر میں روئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے مجھ سے فرمایا: کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تم مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو گی، یہ سن کر میں ہنسی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3623)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 15 (2450)، (تحفة الأشراف: 17615)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/282) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دوسری روایت میں یوں ہے کہ جب آپ نے فرمایا: میری وفات ہونے والی ہے تو میں روئی، آپ نے پھر فرمایا: تم سب سے پہلے مجھے ملو گی تو میں ہنسی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: