احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ: مَا يُقَالُ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ
باب: مؤذن کی اذان کے جواب میں کیا کہا جائے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 718
حدثنا ابو إسحاق الشافعي إبراهيم بن محمد بن العباس ، حدثنا عبد الله بن رجاء المكي ، عن عباد بن إسحاق ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا اذن المؤذن، فقولوا مثل قوله".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مؤذن اذان دے تو تم بھی انہیں کلمات کو دہراؤ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13184، ومصباح الزجاجة: 266)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة40 (208 تعلیقاً) سنن النسائی/الیوم وللیلة (33) (صحیح) (سند میں عباد بن اسحاق ہیں، جو عبد الرحمن بن اسحاق المدنی ہیں، ان کی حدیث کو نسائی نے خطاء کہا ہے، اور مالک وغیرہ کی زہری سے روایت جسے انہوں نے عطاء بن یزید سے اور عطار نے ابو سعید الخدری سے مرفوعاً روایت کی ہے، اس کو خواب بتایا، اور یہ آگے کی حدیث (720) نمبر کی ہے لیکن اصل حدیث صحیح ہے، ابن خزیمہ اور بوصیری نے حدیث کی تصحیح کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابن خزیمہ: 412)

وضاحت: ۱؎: البتہ کوئی عذر ہو یا ضرورت ہو تو دوسرا شخص تکبیر کہہ سکتا ہے، بلا ضرورت ایسا کرنا کہ اذان کوئی دے اور اقامت کوئی کہے مکروہ ہے، یہ امام شافعی کا قول ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: