احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: الدَّيْنُ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ
باب: قرض کی ادائیگی وصیت سے پہلے ہو گی۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2715
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي ، قال:"قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالدين قبل الوصية، وانتم تقرءونها من بعد وصية يوصي بها او دين سورة النساء آية 11 وإن اعيان بني الام ليتوارثون دون بني العلات.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت سے پہلے قرض (کی ادائیگی) کا فیصلہ فرمایا، حالانکہ تم اس کو قرآن میں پڑھتے ہو: «من بعد وصية يوصي بها أو دين» یہ حصے اس وصیت (کی تکمیل) کے بعد ہیں جو مرنے والا کر گیا ہو، یا ادائے قرض کے بعد (سورۃ النساء: ۱۱) ۱؎ اور حقیقی بھائی وارث ہوں گے، علاتی نہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الفرائض 5 (2094، 2095)، (تحفة الأ شراف: 10043)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/79، 131، 144)، سنن الدارمی/الفرائض 28 (3027) (حسن) (سند میں الحارث الاعور ضعیف ہے، لیکن سعد بن الاطول کے شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: حدیث نمبر 2433، و الإرواء: 1667)

وضاحت: ۱؎: یعنی جب کوئی مر جائے اور سگے بہن بھائی چھوڑ جائے اور علاتی یعنی سوتیلے بھی جن کی ماں جدا ہو، لیکن باپ ایک ہی ہو تو سگوں کو ترکہ ملے گا اور سوتیلے محروم رہیں گے، اس مسئلہ کی پوری تفصیل علم الفرائض میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 2094 ۔ 2095 ، 2122 ويأتي:2739

Share this: