احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
36: بَابُ: مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً
باب: (دین میں) اچھے یا برے طریقہ کے موجد کا انجام۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 203
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن المنذر بن جرير ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن سنة حسنة فعمل بها، كان له اجرها ومثل اجر من عمل بها لا ينقص من اجورهم شيئا، ومن سن سنة سيئة فعمل بها، كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده لا ينقص من اوزارهم شيئا ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اور اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اسے اس کے (عمل) کا اجر و ثواب ملے گا، اور اس پر جو لوگ عمل کریں ان کے اجر کے برابر بھی اسے اجر ملتا رہے گا، اس سے ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی برا طریقہ ایجاد کیا اس پر اور لوگوں نے عمل کیا تو اس کے اوپر اس کا گناہ ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اسی پر ہو گا، اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة 20 (1017)، العلم 6 (2673)، سنن النسائی/الزکاة 64 (2555)، (تحفة الأشراف: 3232)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/العلم 15 (2675)، مسند احمد (4/357، 358، 359، 362)، سنن الدارمی/المقدمة 44 (529) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث یہاں مختصر ہے، پوری حدیث صحیح مسلم کتاب الزکاۃ میں ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ «من سن في الإسلام» کے معنی یہ نہیں کہ دین میں نئی نئی بدعتیں نکالی جائیں، اور ان کا نام بدعت حسنہ رکھ دیا جائے، شریعت میں کوئی بدعت سنت حسنہ نہیں ہوتی، حدیث کا معنی یہ ہے کہ جو چیز اصول اسلام سے ثابت ہو، اور کسی وجہ سے اس کی طرف لوگوں کی توجہ نہ ہو، اور کوئی شخص اس کو جاری کرے تو جو لوگ اس کو دیکھ کر اس سنت پر عمل کریں گے ان کے ثواب میں کمی کیے بغیر ان کے برابر اس کو ثواب ملے گا، کیونکہ حدیث میں مذکور ہے کہ ایک شخص ایک تھیلا بھر کر امداد میں سامان لایا، جن کو دیکھ کر دوسرے لوگوں کو بھی رغبت ہوئی، اور وہ بھی زیادہ سے زیادہ امداد لے کر آئے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: