احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: بَابُ: الْمَلاَحِمِ
باب: اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 4089
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عيسى بن يونس , عن الاوزاعي , عن حسان بن عطية , قال: مال مكحول , وابن ابي زكريا: إلى خالد بن معدان , وملت معهما فحدثنا , عن جبير بن نفير , قال: قال لي جبير: انطلق بنا إلى، ذي مخمر , وكان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , فانطلقت معهما , فساله عن الهدنة , فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:"ستصالحكم الروم صلحا آمنا , ثم تغزون انتم وهم عدوا , فتنتصرون وتغنمون وتسلمون , ثم تنصرفون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول , فيرفع رجل من اهل الصليب الصليب , فيقول: غلب الصليب , فيغضب رجل من المسلمين , فيقوم إليه فيدقه , فعند ذلك تغدر الروم ويجتمعون للملحمة".
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابی زکریا، خالد بن معدان کی طرف مڑے، اور میں بھی ان کے ساتھ مڑا، خالد نے جبیر بن نفیر کے واسطہ سے بیان کیا کہ جبیر نے مجھ سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ ذی مخمر رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، چنانچہ میں ان دونوں کے ہمراہ چلا، ان سے صلح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب ہی روم والے تم سے ایک پر امن صلح کریں گے، اور تمہارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑیں گے، پھر تم فتح حاصل کرو گے، اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ آئے گا، اور تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنگ سے لوٹو گے یہاں تک کہ تم ایک تروتازہ اور سرسبز مقام پر جہاں ٹیلے وغیرہ ہوں گے، اترو گے، وہاں صلیب والوں یعنی رومیوں میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا، اور کہے گا: صلیب غالب آ گئی، مسلمانوں میں سے ایک شخص غصے میں آئے گا، اور اس کے پاس جا کر صلیب توڑ دے گا، اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے، اور سب جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3547، ومصباح الزجاجة: 1446)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 168 (2767)، والملاحم 2 (4293) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 4089M
حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الاوزاعي , عن حسان بن عطية , بإسناده نحوه , وزاد فيه:"فيجتمعون للملحمة , فياتون حينئذ تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر الفا".
اس سند سے بھی حسان بن عطیہ سے اسی طرح مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: وہ (نصاریٰ مسلمانوں سے) لڑنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں گے، اس وقت اسی جھنڈوں کی سرکردگی میں آئیں گے، اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3547، ومصباح الزجاجة: 1447)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نصاریٰ کی شان و شوکت اور سلطنت قیامت تک باقی رہے گی یعنی مہدی علیہ السلام کے وقت تک، دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت نہیں قائم ہو گی یہاں تک کہ اکثر لوگ دنیا کے نصاریٰ ہوں گے، یہ حدیث بڑی دلیل ہے آپ کی نبوت کی کیونکہ یہ پیشین گوئی آپ کی بالکل سچی نکلی، کئی سو برس سے نصاریٰ کا برابر عروج ہو رہا ہے، اور ہر ایک ملک میں ان کا مذہب پھیلتا جاتا ہے، دنیا کے چاروں حصوں میں یا ان کی حکومت قائم ہو گئی ہے، یا ان کے زیر اثر سلطنتیں قائم ہیں، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے قریب مسلمانوں کا بادشاہ نصاریٰ کی ایک قوم کے ساتھ مل کر تیسری سلطنت سے لڑے گا اور فتح پائے گا، پھر صلیب پر تکرار ہو کر سب نصاریٰ مل جائیں گے اور متفق ہو کر مسلمانوں سے مقابلہ کریں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: