احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

70: بَابُ: مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ
باب: جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد آدمی کے لیے حلال ہو جانے والی چیزوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3041
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، ح وحدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع ، وعبد الرحمن بن مهدي ، قالوا: حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال:"إذا رميتم الجمرة، فقد حل لكم كل شيء إلا النساء"، فقال له رجل: يا ابن عباس، والطيب، فقال:"اما انا فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضمخ راسه بالمسك، افطيب ذلك ام لا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب تم رمی جمار کر چکتے ہو تو ہر چیز سوائے بیوی کے حلال ہو جاتی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا: ابن عباس! اور خوشبو؟ تو انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر میں مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں؟ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الحج 231 (3086)، (تحفة الأشراف: 5397) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی سے فراغت کے بعد پہلی حلت حاصل ہو جاتی ہے یعنی محرم کے لیے خوشبو لگانے، احرام کھولنے اور سلے کپڑے پہننے وغیرہ کی اجازت ہو جاتی ہے، وہ صرف بیوی سے صحبت نہیں کرے یہاں تک کہ وہ طواف افاضہ سے فارغ ہو جائے۔ طواف کے بعد یوم النحر کو جب رمی سے فارغ ہو تو اگر قربانی اس پر واجب ہو تو قربانی کرے، پھر سر منڈوائے یا بال کترواے، اور غسل کرے، اور کپڑے بدلے اور خوشبو لگائے، اور مکہ میں جا کر بیت اللہ کا طواف کرے اس طواف کو طواف افاضہ اور طواف صدر اور طواف زیارہ کہتے ہیں، اور یہ حج کا ایک بڑا رکن ہے اور فرض ہے، پھر منیٰ میں لوٹ آئے اور ظہر منیٰ میں آ کر پڑھے، ایسا ہی حدیث میں وارد ہے، اور اب سب چیزیں حلال ہو گئیں یہاں تک کہ عورتوں سے صحبت کرنا بھی، اور مستحب ہے کہ یہ طواف، رمی، نحر اور حلق کے بعد کیا جائے اگر کسی نے اس طواف کو یوم النحر کو ادا نہ کیا تو ۱۱، یا ۱۲ ذی الحجہ کو کر لے اس پر دم نہ ہو گا، لیکن جب تک یہ طواف نہ کرے گا حج پورا نہ ہو گا، اور عورتیں حلال نہ ہوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 3086

Share this: