احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

127: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ عَلَى الرَّاحِلَةِ
باب: سواری پر وتر پڑھنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1200
حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك بن انس ، عن ابي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن سعيد بن يسار ، قال: كنت مع ابن عمر فتخلفت، فاوترت، فقال: ما خلفك ؟، قلت: اوترت، فقال: اما لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم اسوة حسنة ؟، قلت: بلى، قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم"كان يوتر على بعيره".
سعید بن یسار کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا، میں پیچھے ہو گیا، اور نماز وتر ادا کی، انہوں نے پوچھا: تم پیچھے کیوں رہ گئے؟ میں نے کہا: میں وتر پڑھ رہا تھا، انہوں نے کہا: کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی میں اسوہ حسنہ نہیں ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ ہی پر وتر پڑھ لیتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوتر 5 (999)، تقصیرالصلاة 7 (1095)، 8 (1096)، 12 (1105)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن الترمذی/الصلاة 228 (472)، سنن النسائی/قیام اللیل 31 (1689)، (تحفة الأشراف: 7085)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة اللیل 3 (15) مسند احمد (2/57، 138)، سنن الدارمی/الصلاة 213 (1631) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: