احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: بَابُ: خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ
باب: مہدی علیہ السلام کے ظہور کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 4082
حدثنا عثمان بن ابي شيبة , حدثنا معاوية بن هشام , حدثنا علي بن صالح , عن يزيد بن ابي زياد , عن إبراهيم , عن علقمة , عن عبد الله , قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذ اقبل فتية من بني هاشم , فلما رآهم النبي صلى الله عليه وسلم اغرورقت عيناه وتغير لونه , قال: فقلت: ما نزال نرى في وجهك شيئا نكرهه , فقال:"إنا اهل بيت , اختار الله لنا الآخرة على الدنيا , وإن اهل بيتي سيلقون بعدي بلاء وتشريدا وتطريدا , حتى ياتي قوم من قبل المشرق معهم رايات سود , فيسالون الخير فلا يعطونه , فيقاتلون فينصرون , فيعطون ما سالوا , فلا يقبلونه حتى يدفعوها إلى رجل من اهل بيتي فيملؤها قسطا كما ملئوها جورا , فمن ادرك ذلك منكم فلياتهم ولو حبوا على الثلج".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں بنی ہاشم کے چند نوجوان آئے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا، تو آپ کی آنکھیں بھر آئیں، اور آپ کا رنگ بدل گیا، میں نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور دیکھتے ہیں جسے ہم اچھا نہیں سمجھتے (یعنی آپ کے رنج سے ہمیشہ صدمہ ہوتا ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اس گھرانے والے ہیں جن کے لیے اللہ نے دنیا کے مقابلے آخرت پسند کی ہے، میرے بعد بہت جلد ہی میرے اہل بیت مصیبت، سختی، اخراج اور جلا وطنی میں مبتلا ہوں گے، یہاں تک کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ آئیں گے، جن کے ساتھ سیاہ جھنڈے ہوں گے، وہ خیر (خزانہ) طلب کریں گے، لوگ انہیں نہ دیں گے تو وہ لوگوں سے جنگ کریں گے، اور (اللہ کی طرف سے) ان کی مدد ہو گی، پھر وہ جو مانگتے تھے وہ انہیں دیا جائے گا، (یعنی لوگ ان کی حکومت پر راضی ہو جائیں گے اور خزانہ سونپ دیں گے)، یہ لوگ اس وقت اپنے لیے حکومت قبول نہ کریں گے یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو یہ خزانہ اور حکومت سونپ دیں گے، وہ شخص زمین کو اس طرح عدل سے بھر دے گا جس طرح لوگوں نے اسے ظلم سے بھر دیا تھا، لہٰذا تم میں سے جو شخص اس زمانہ کو پائے وہ ان لوگوں کے ساتھ (لشکر میں) شریک ہو، اگرچہ اسے گھٹنوں کے بل برف پر کیوں نہ چلنا پڑے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9462، ومصباح الزجاجة: 1441) (ضعیف) (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ يزيد بن أبي زياد : ضعيف (تقدم:1159) ولم تثبت متابعة الحكم له ، فى السند إليه عندالله بن داهر : رافضي خبيث متهم (انظر ميزان الإعتدال : 416/2)

Share this: