احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ
باب: غسل خانہ میں پیشاب کرنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 304
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن اشعث بن عبد الله ، عن الحسن عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا يبولن احدكم في مستحمه فإن عامة الوسواس منه".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لیے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 15 (27)، سنن الترمذی/الطہارة 17 (21)، سنن النسائی/الطہارة 32 (36)، (تحفة الأشراف: 9648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/56) (ضعیف) (فإن عامة الوسواس منه کے سیاق کے ساتھ یہ ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا: لا يبولن أحدكم في مستحمه شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 6، و صحیح ابی داود: 21)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الأول منه صح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 27،ت 21،ن 36

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 304M
قال ابو عبد الله بن ماجة: سمعت علي بن محمد الطنافسي، يقول:"إنما هذا في الحفيرة، فاما اليوم فلا، فمغتسلاتهم الجص، والصاروج، والقير، فإذا بال فارسل عليه الماء لا باس به"10.
ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یزید کو کہتے سنا: وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد طنافسی کو کہتے ہوئے سنا: یہ ممانعت اس جگہ کے لیے ہے جہاں غسل خانے کچے ہوں، اور پانی جمع ہوتا ہو، لیکن آج کل غسل خانہ میں پیشاب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ اب غسل خانے چونا، گچ اور ڈامر (تارکول) کے ذریعے پختہ بنائے جاتے ہیں، اگر ان میں کوئی پیشاب کرے اور پانی بہا دے تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: (ضعیف) (ملاحظہ ہو: المشکاة: 353)

وضاحت: ۱؎: بہتر یہی ہے کسی بھی طرح کے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے۔

Share this: