احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

109: . بَابُ: الْجُنُبِ يَنْغَمِسُ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ أَيُجْزِئُهُ
باب: کیا جنبی کا ٹھہرے ہوئے پانی میں غوطہٰ لگا لینا کافی ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 605
حدثنا احمد بن عيسى ، وحرملة بن يحيى المصريان ، قالا: حدثنا بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، ان ابا السائب مولى هشام بن زهرة، حدثه انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب"، فقال: كيف يفعل يا ابا هريرة ؟ قال: يتناوله تناولا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل جنابت نہ کرے، پھر کسی نے کہا: ابوہریرہ! تب وہ کیا کرے؟ کہا: اس میں سے پانی لے لے کر غسل کرے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة 29 (283)، سنن النسائی/الطہارة 139 (221)، المیاہ 3 (332)، الغسل 1 (396)، (تحفة الأشراف: 14936) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی میں غوطہ لگانا منع ہے کیونکہ اس سے دوسرے لوگوں کو کراہت ہو گی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ پانی ناپاک ہو جائے گا، اس لئے منع ہے کیونکہ پانی اگر دو قلہ سے زیادہ ہو تو وہ اس طرح کی نجاست سے ناپاک نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: