احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں اعوذ باللہ پڑھنے (یعنی شیطان سے اللہ کی پناہ مانگنے) کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 807
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عاصم العنزي ، عن ابن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين دخل في الصلاة قال:"الله اكبر كبيرا الله اكبر كبيرا ثلاثا، الحمد لله كثيرا الحمد لله كثيرا ثلاثا، سبحان الله بكرة واصيلا ثلاث مرات، اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم، من همزه ونفخه ونفثه"، قال عمرو: همزه الموتة، ونفثه الشعر، ونفخه الكبر.
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جس وقت آپ نماز میں داخل ہوئے تو آپ نے  «الله أكبر كبيرا»  تین مرتبہ، «الحمد لله كثيرا»  تین مرتبہ، «سبحان الله بكرة وأصيلا»  تین مرتبہ کہا، اور پھر «اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه»  پڑھا اے اللہ! میں مردود شیطان کے جنون، وسوسے اور کبر و غرور سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۱؎۔ عمرو بن مرہ کہتے ہیں کہ شیطان کا «ہمز» اس کا جنون، «نفث»  اس کا شعر ہے، اور «نفخ» اس کا کبر ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة 121 (764)، (تحفة الأشراف: 3199)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/403، 404، 3/50، 4/80، 81، 83، 85، 6/156) (ضعیف) (سند میں عاصم عنزی کی صرف ابن حبان نے توثیق کی ہے، یعنی وہ مجہول ہیں، نیز عاصم کے نام میں بھی اختلاف ہے، لیکن آخری ٹکڑا: اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء 2/54)

وضاحت: ۱؎: جو شخص متبع سنت ہو اس کو چاہئے کہ کبھی «سبحانك اللهم» پڑھے، کبھی  «اللهم باعد بيني..»  ، کبھی  «إني وجهت» ‏‏‏‏، اور کبھی حدیث میں مذکور یہ دعا اور ہر وہ دعا جو اس موقع پر صحیح اور ثابت ہے، تاکہ ہر ایک سنت کا ثواب ہاتھ آئے، یہ ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے جس سے دوسرے لوگ ہمیشہ محروم رہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: