احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: بَابُ: بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3657
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا شريك بن عبد الله , عن منصور , عن عبيد الله بن علي , عن ابن سلامة السلمي , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"اوصي امرءا بامه , اوصي امرءا بامه , اوصي امرءا بامه ثلاثا , اوصي امرءا بابيه , اوصي امرءا بمولاه الذي يليه , وإن كان عليه منه اذى يؤذيه".
ابن سلامہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنی ماں کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنے باپ کے ساتھ اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اپنے مولیٰ ۱؎ کے ساتھ جس کا وہ والی ہو اچھے سلوک اور برتاؤ کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ اس کو اس سے تکلیف ہی کیوں نہ پہنچی ہو ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12054، ومصباح الزجاجة: 1269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/311) (ضعیف) (سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی اور عبیداللہ بن علی دونوں ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: عربی میں مولیٰ کا لفظ آزاد کردہ غلام یا دوست یا رشتے دار یا حلیف سبھی معنوں میں مستعمل ہے، یہاں کوئی بھی معنی مراد لے سکتے ہیں۔
۲؎: اگرچہ اس سے تکلیف پہنچے لیکن اس کے عوض میں تکلیف نہ دے جواں مردی یہی ہے کہ برائی کے بدلے نیکی کرے، اور جو اپنے سے رشتہ توڑے اس سے رشتہ جوڑے جیسے دوسری حدیث میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عبيدالله بن علي بن عرفطة : مجهول (تق:4323) وقال معاوية بن حيدة رضي الله عنه قلت : يارسول الله ! من أبرّ ؟ قال : ((أمّك)) قال قلت : ثم من ؟ قال : ((أمّك)) قال قلت : ثم من ؟ قال : ((أمّك)) قال قلت : ثم من ؟ قال : ((ثم أباك ثم فالأقرب فالأقرب)) رواه الترمذي (1897) وقال : ” وهذا حديث حسن “ وسنده حسن وصححه الحاكم (150/4) و واقفه الذهبي ۔

Share this: