احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

78: بَابُ: الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ
باب: زمزم کا پانی پینے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3061
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن عثمان بن الاسود ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ابي بكر ، قال: كنت عند ابن عباس جالسا، فجاءه رجل فقال: من اين جئت ؟، قال: من زمزم، قال: فشربت منها كما ينبغي، قال: وكيف ؟، قال: إذا شربت منها، فاستقبل الكعبة واذكر اسم الله، وتنفس ثلاثا، وتضلع منها، فإذا فرغت فاحمد الله عز وجل، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إن آية ما بيننا وبين المنافقين، إنهم لا يتضلعون من زمزم".
محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیا، تو انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: زمزم کے پاس سے، پوچھا: تم نے اس سے پیا جیسا پینا چاہیئے، اس نے پوچھا: کیسے پینا چاہیئے؟ کہا: جب تم زمزم کا پانی پیو تو کعبہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو اور اللہ کا نام لو، اور تین سانس میں پیو، اور خوب آسودہ ہو کر پیو، پھر جب فارغ ہو جاؤ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ وہ سیر ہو کر زمزم کا پانی نہیں پیتے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6442، ومصباح الزجاجة: 1063) (ضعیف) (سند میں اختلاف کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإروا ء: 1125)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: