احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: بَابُ: الْعَبِيدِ وَالنِّسَاءِ يَشْهَدُونَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ
باب: مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں غلام اور عورتوں کی شرکت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2855
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن سعد ، عن محمد بن زيد بن مهاجر بن قنفذ ، قال: سمعت عميرا مولى آبي اللحم، قال وكيع: كان لا ياكل اللحم، قال:"غزوت مع مولاي يوم خيبر، وانا مملوك فلم يقسم لي من الغنيمة، واعطيت من خرثي المتاع سيفا، فكنت اجره إذا تقلدته".
محمد بن زید کہتے ہیں کہ میں نے آبی اللحم (وکیع کہتے ہیں کہ وہ گوشت نہیں کھاتے تھے) کے غلام عمیر رضی اللہ عنہما سے سنا: وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے مالک کے ہمراہ خیبر کے دن جہاد کیا، چونکہ میں غلام تھا لہٰذا مجھے مال غنیمت میں حصہ نہیں ملا، صرف ردی چیزوں میں سے ایک تلوار ملی، جب اسے میں لٹکا کر چلتا تو (وہ اتنی لمبی تھی) کہ وہ گھسٹتی رہتی تھی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد 152 (2730)، سنن الترمذی/السیر 9 (1557)، (تحفة الأشراف: 10898)، وقد أخرجہ: مسند احمد5/223)، سنن الدارمی/السیر 35 (2518) (حسن)

وضاحت: ۱؎: اس وجہ سے کہ تلوار لمبی ہو گی یا ان کا قد چھوٹا ہو گا لیکن امام جو مناسب سمجھے انعام کے طور پر ان کو دے، صحیح مسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: غلام اور عورت کا کوئی حصہ معین تھا، جب وہ لوگوں کے ساتھ حاضر ہوں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ان دونوں کا کوئی حصہ متعین نہ تھا مگر یہ کہ مال غنیمت میں سے کچھ ان کو دیا جائے، اور ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد میں عورتوں کو رکھتے تھے، وہ دو زخمیوں کا علاج کرتیں اور مال غنیمت میں سے کچھ انعام ان کو دیا جاتا لیکن ان کا حصہ مقرر نہیں کیا گیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: