احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

162: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ يَوْمَ الْعِيدِ مِنْ طَرِيقٍ وَالرُّجُوعِ مِنْ غَيْرِهِ
باب: عید کے دن ایک راستے سے عیدگاہ جانے اور دوسرے راستے سے واپس آنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1298
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن سعد بن عمار بن سعد ، اخبرني ابي ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:"كان إذا خرج إلى العيدين سلك على دار سعيد بن ابي العاص، ثم على اصحاب الفساطيط، ثم انصرف في الطريق الاخرى طريق بني زريق، ثم يخرج على دار عمار بن ياسر، ودار ابي هريرة إلى البلاط".
مؤذن رسول سعد القرظ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عیدین کی نماز کے لیے نکلتے تو سعید بن ابی العاص کے مکان سے گزرتے، پھر خیمہ والوں کی طرف تشریف لے جاتے، پھر دوسرے راستے سے واپس ہوتے، اور قبیلہ بنی زریق کے راستے سے عمار بن یاسر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کے مکانات کو پار کرتے ہوئے مقام بلاط پر تشریف لے جاتے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3832، ومصباح الزجاجة: 456) (ضعیف) (عبدالرحمن اور ان کے والد ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: بلاط ایک مقام کا نام ہے، جو مسجد نبوی اور بازار کے درمیان واقع تھا۔ ۲؎: علماء نے راستہ بدلنے کی بہت سی حکمتیں بیان فرمائی ہیں، امام نووی ؒنے اس کی حکمت مقامات عبادت کا زیادہ ہونا بتلایا ہے، بعض کہتے ہیں کہ ایسا اس لئے کہ دونوں راستے قیامت والے دن گواہی دیں گے کہ یا اللہ تیری تکبیر و تہلیل کرتا ہوا یہ بندہ ہمارے اوپر سے گزرا تھا کیونکہ نماز عید کے لئے یہ حکم ہے کہ آتے جاتے راستوں میں بہ آواز بلند تکبیریں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے رہو، یا مقصد ہے کہ ایک کے بجائے دو راستوں کے فقراء، لوگوں کے صدقہ و خیرات سے بہرمند ہوں، یا اس لئے کہ مسلمانوں کی قوت و اجتماعیت کا زیادہ سے زیادہ مظاہرہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عبدالرحمٰن بن سعد : ضعيف (تقدم:1101) والسند ضعفه البوصيري ۔

Share this: