احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: بَابُ: اللِّعَانِ
باب: لعان کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2066
حدثنا ابو مروان محمد بن عثمان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: جاء عويمر إلى عاصم بن عدي، فقال: سل لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا، فقتله، ايقتل به، ام كيف يصنع ؟، فسال عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فعاب رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل ثم لقيه عويمر، فساله فقال: ما صنعت، فقال: صنعت انك لم تاتني بخير، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعاب المسائل، فقال عويمر: والله لآتين رسول الله صلى الله عليه وسلم ولاسالنه، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فوجده وقد انزل عليه فيهما فلاعن بينهما، قال عويمر: والله لئن انطلقت بها يا رسول الله، لقد كذبت عليها، قال: ففارقها قبل ان يامره رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصارت سنة في المتلاعنين، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:"انظروها، فإن جاءت به اسحم ادعج العينين عظيم الاليتين، فلا اراه إلا قد صدق عليها، وإن جاءت به احيمر كانه وحرة فلا اراه إلا كاذبا، قال: فجاءت به على النعت المكروه".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عویمر عجلانی (رضی اللہ عنہ) عاصم بن عدی (رضی اللہ عنہ) کے پاس آئے، اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے لیے یہ مسئلہ پوچھو کہ اگر کوئی مرد اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو (زنا) کرتے ہوئے پائے پھر اس کو قتل کر دے تو کیا اس کے بدلے اسے بھی قتل کر دیا جائے گا یا وہ کیا کرے؟ عاصم (رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے سوالات برے لگے ۱؎، پھر عویمر (رضی اللہ عنہ) عاصم (رضی اللہ عنہ) سے ملے اور پوچھا: تم نے کیا کیا؟ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے کیا جو کیا یعنی پوچھا لیکن تم سے مجھے کوئی بھلائی نہیں پہنچی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اس طرح کے سوالوں کو برا جانا، عویمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اللہ کی قسم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خود جاؤں گا اور آپ سے پوچھوں گا، چنانچہ وہ خود آپ کے پاس آئے تو دیکھا کہ ان دونوں کے بارے میں وحی اتر چکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرا دیا، عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اب اگر اس عورت کو میں ساتھ لے جاؤں تو گویا میں نے اس پر تہمت لگائی چنانچہ انہوں نے اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی چھوڑ دیا، پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ دستور ہو گیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو اگر عویمر کی عورت کالے رنگ کا، کالی آنکھوں والا، بڑی سرین والا بچہ جنے تو میں سمجھتا ہوں کہ عویمر سچے ہیں، اور اگر سرخ رنگ کا بچہ جنے جیسے وحرہ (سرخ کیڑا ہوتا ہے) تو میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اس عورت کا بچہ بری شکل پہ پیدا ہوا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 44 (423)، تفسیرسورة النور 1 (4745)، 2 (4746)، الطلاق 4 (5359)، 29 (5308)، 30 (5309)، الحدود 43 (6854)، الأحکام 18 (7165)، الاعتصام 5 (7304)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1492)، سنن ابی داود/الطلاق 27 (2245)، سنن النسائی/الطلاق 35 (3496)، (تحفة الأشراف: 4805)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13 (34)، مسند احمد (5/330، 334، 336، 337)، سنن الدارمی/النکاح 39 (2275) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ بلا ضرورت سوال کرنے سے اللہ تعالی نے منع کیا ہے، اور شاید اس وقت تک آپ کو یہ معلوم نہ ہوا ہو کہ ایسا واقعہ کہیں پیش آیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: