احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: بَابُ: التَّسَتُّرِ عِنْدَ الْجِمَاعِ
باب: جماع کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1920
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، وابو اسامة ، قالا: حدثنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قلت: يا رسول الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر، قال:"احفظ عورتك إلا من زوجتك، او ما ملكت يمينك"، قلت: يا رسول الله، ارايت إن كان القوم بعضهم في بعض، قال:"فإن استطعت ان لا تريها احدا، فلا ترينها"، قلت: يا رسول الله، فإن كان احدنا خاليا، قال:"فالله احق ان يستحيا منه من الناس".
معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسا کر سکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحمام 2 (4017)، سنن الترمذی/الأدب 26 (2769)، (تحفة الأشراف: 11380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 4) (حسن)

وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی طرح کشف ستر کی اجازت نہ دی، اب جو لوگ حمام میں نہلانے والوں یا حجام کے سامنے ننگے ہو جاتے ہیں، یا عورتیں ایک دوسری کے سامنے، یہ شرعی نقطہء نظر سے بالکل منع ہے، بوقت ضرورت تنہائی میں ننگے ہونا درست ہے،جیسے نہاتے وقت یہ نہیں کہ بلاضرورت ننگے ہو کر بیٹھے، اللہ تعالی سے اور فرشتوں سے شرم کرنا چاہئے، سبحان اللہ جیسا شرم و حیا کا اعتبار دین اسلام میں ہے ویسا کسی دین میں نہیں ہے، یہود اور نصاری ایک دوسرے کے سامنے ننگے نہاتے ہیں، اور مشرکین عہد جاہلیت میں جاہلیت کے وقت ننگے ہو کر طواف اور عبادت کیا کرتے تھے، اور اب بھی یہ رسم ہندوؤں میں موجود ہے، مگر اسلام نے ان سب ہی باتوں کو رد کر دیا، تہذیب، حیاء اور شرم سکھائی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: