احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: بَابُ: مَا أَحْرَزَ الْعَدُوُّ ثُمَّ ظَهَرَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ
باب: دشمن نے مسلمانوں کے مال پر قبضہ کر لیا پھر مسلمان ان پر غالب آ گئے اور وہی مال ان کے ہاتھ لگ گیا تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2847
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:"ذهبت فرس له فاخذها العدو فظهر عليهم المسلمون، فرد عليه في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: وابق عبد له فلحق بالروم فظهر عليهم المسلمون"، فرده عليه خالد بن الوليد بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کا ایک گھوڑا چلا گیا، اور اسے دشمن نے پکڑ لیا، پھر مسلمان ان پر غالب آ گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں وہ انہیں لوٹایا گیا، ان کا ایک غلام بھی بھاگ گیا، اور روم (کے نصاریٰ) سے جا ملا، پھر مسلمان ان پر غالب آ گئے، تو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ان کو واپس کر دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 187 (3067 تعلیقاً)، سنن ابی داود/الجہاد 135 (2699)، (تحفة الأشراف: 7943) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی عضباء کو کافر لے گئے، پھر ایک عورت اس پر چڑھ کر مسلمانوں کے پاس آ گئی، تو اس اونٹنی کے نحر کرنے کی اس نے نذر کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نذر گناہ کی ہو، یا اپنی ملکیت میں نہ ہو وہ پوری نہ کی جائے، علماء کا یہی قول ہے کہ کافر غلبہ سے مسلمانوں کے کسی چیز کے مالک نہ ہوں گے اور جب وہ چیز پھر ہاتھ آئے تو اس کا مالک لے لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: