احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

119: . بَابُ: الْحَائِضِ لاَ تَقْضِي الصَّلاَةَ
باب: حائضہ عورت نماز کی قضاء نہ پڑھے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 631
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن معاذة العدوية ، عن عائشة ، ان امراة سالتها اتقضي الحائض الصلاة ؟ قالت لها عائشة: احرورية انت ؟"قد كنا نحيض عند النبي صلى الله عليه وسلم، ثم نطهر ولم يامرنا بقضاء الصلاة".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے ان سے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے کہا: کیا تو حروریہ (خارجیہ) ہے؟ ۱؎ ہمیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حیض آتا تھا، پھر ہم پاک ہو جاتے تھے، آپ ہمیں نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیتے تھے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحیض 20 (231)، صحیح مسلم/الحیض 15 (335)، سنن ابی داود/الطہارة 105 (262، 263)، سنن الترمذی/الطہارة 97 (130)، سنن النسائی/الحیض 17 (382)، الصوم 36 (2320)، (تحفة الأشراف: 17964)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/32، 97، 120، 185، 231)، سنن الدارمی/الطہارة 84 (800) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حروریہ: حروراء کی طرف منسوب ہے جو کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے، یہ خوارج کے ایک گروہ کا نام ہے، یہ لوگ حیض کے مسئلہ میں متشدد تھے ان کا کہنا تھا کہ حائضہ روزے کی طرح نماز کی بھی قضا کرے گی، اسی وجہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس عورت سے کہا «أحرورية أنت» کیا تو حروریہ ہے یعنی تو بھی وہی عقیدہ رکھتی ہے جو حروری (خارجی) رکھتے ہیں۔ ۲؎: حائضہ پر نماز کی قضا نہیں ہے، لیکن روزہ کی قضا ہے، ابن منذر اور نووی نے اس پر امت کا اجماع نقل کیا ہے، نیز صحیحین میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث میں ہے کہ ہم کو روزے کی قضا کرنے کا حکم ہوتا، اور نماز کے قضا کرنے کا حکم نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: