احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيضِ إِذَا حُضِرَ
باب: جانکنی کے وقت مریض کے پاس کیا دعا پڑھی جائے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1447
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن ام سلمة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا حضرتم المريض او الميت، فقولوا خيرا، فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون"، فلما مات ابو سلمة، اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن ابا سلمة قد مات، قال:"قولي: اللهم اغفر لي وله، واعقبني منه عقبى حسنة"، قالت: ففعلت فاعقبني الله من هو خير منه، محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ، تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں، چنانچہ جب (میرے شوہر) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور میں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کلمات کہو : «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة»  اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نعم البدل کے طور پر عطا کیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز 3 (919)، سنن ابی داود/الجنائز 19 (3115)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (977) سنن النسائی/الجنائز 3 (1826)، (تحفة الأشراف: 18162)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 14 (42)، مسند احمد (6/291، 306، 322) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ میں نے اپنے دل میں کہا: ابوسلمہ سے بہتر کون ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا، جو ابوسلمہ سے بہتر تھے، ابوسلمہ کی وفات کے بعد ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کر لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: