احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

200: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي طُولِ الْقِيَامِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں قیام لمبا کرنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1418
حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا علي بن مسهر ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال:"صليت ذات ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يزل قائما، حتى هممت بامر سوء، قلت: وما ذاك الامر ؟، قال: هممت ان اجلس واتركه".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ میں نے ایک برے کام کا ارادہ کر لیا، (راوی ابووائل کہتے ہیں:) میں نے پوچھا: وہ کیا؟ کہا: میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ میں بیٹھ جاؤں، اور آپ کو (کھڑا) چھوڑ دوں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التھجد 9 (1135)، صحیح مسلم/المسافرین 27 (773)، سنن الترمذی/في الشمائل (278)، (تحفة الأشراف: 9249) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/385، 396، 415، 440) (صحیح)

وضاحت: نماز تہجد باجماعت جائز ہے۔ نماز تہجد میں طویل قرات افضل ہے۔ شاگردوں کو تربیت دینے کے لیے ان سے مشکل کام کروانا جائز ہے اگرچہ اس میں مشقت ہو۔ استاد کا خود نیک عمل کرنا شاگردوں کو اس کا شوق دلاتا اور ہمت پیدا کرتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نیک کا اس قدر شوق رکھتے تھے کہ افضل کام کو چھوڑ کر جائز کام اختیار کرنے کو انہوں نے برا کام قرار دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: