احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: بَابُ: إِقْطَاعِ الأَنْهَارِ وَالْعُيُونِ
باب: نہروں اور چشموں کو جاگیر میں دینے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2475
حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا فرج بن سعيد بن علقمة بن سعيد بن ابيض بن حمال ، حدثني عمي ثابت بن سعيد بن ابيض بن حمال ، عن ابيه سعيد ، عن ابيه ابيض بن حمال ، انه استقطع الملح الذي يقال له ملح سد مارب فاقطعه له، ثم إن الاقرع بن حابس التميمي اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إني قد وردت الملح في الجاهلية وهو بارض ليس بها ماء، ومن ورده اخذه، وهو مثل الماء العد، فاستقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ابيض بن حمال في قطيعته في الملح فقال: قد اقلتك منه على ان تجعله مني صدقة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هو منك صدقة، وهو مثل الماء العد من ورده اخذه"قال فرج: وهو اليوم على ذلك من ورده اخذه، قال: فقطع له النبي صلى الله عليه وسلم ارضا ونخلا بالجرف جرف مراد مكانه حين اقاله منه.
ابیض بن حمال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس نمک کو جو نمک سدمآرب کے نام سے جانا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور جاگیر طلب کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انہیں جاگیر میں دے دیا، پھر اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: میں زمانہ جاہلیت میں اس نمک کی کان پر سے گزر چکا ہوں، وہ ایسی زمین میں ہے جہاں پانی نہیں ہے، جو وہاں جاتا ہے، وہاں سے نمک لے جاتا ہے، وہ بہتے پانی کی طرح ہے، جس کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوتا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابیض بن حمال سے نمک کی اس جاگیر کو فسخ کر دینے کو کہا، ابیض رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کو اس شرط پر فسخ کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے میری طرف سے صدقہ کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور وہ جاری پانی کے مثل ہے، جو آئے اس سے لے جائے۔ فرج بن سعید کہتے ہیں: اور وہ آج تک ویسے ہی ہے، جو وہاں جاتا ہے اس میں سے نمک لے جاتاہے۔ ابیض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس جاگیر کے عوض جو آپ نے فسخ کر دی تھی «جرف» یعنی «جرف» مراد (ایک مقام کا نام ہے) میں زمین اور کھجور کے کچھ درخت جاگیر کے طور پر دیے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الخراج 36 (3064)، سنن الترمذی/الأحکام 39 (1380)، (تحفة الأشراف: 1)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 66 (2650) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 3066

Share this: