احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

121: . بَابُ: مَا لِلرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِهِ إِذَا كَانَتْ حَائِضًا
باب: حائضہ عورت سے مرد کس حد تک فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 635
حدثنا عبد الله بن الجراح ، حدثنا ابو الاحوص ، عن عبد الكريم . ح وحدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن الشيباني جميعا، عن عبد الرحمن بن الاسود ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:"كانت إحدانا إذا كانت حائضا، امرها النبي صلى الله عليه وسلم ان تاتزر في فور حيضتها، ثم يباشرها، وايكم يملك إربه كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يملك إربه".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے حیض کی تیزی کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ لیٹتے، اور تم میں سے کس کو اپنی خواہش نفس پر ایسا اختیار ہے جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا؟ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحیض 5 (302)، صحیح مسلم/الحیض 1 (293)، سنن ابی داود/الطہارة 107 (274)، (تحفة الأشراف: 16008)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 99 (132)، الصوم 32 (729)، سنن النسائی/الطہارة 180 (287)، الحیض 12 (373)، موطا امام مالک/الطہارة 26 (94)، مسند احمد (6/40، 42، 98)، سنن الدارمی/الطہارة 107 (1077) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: خلاصہ یہ کہ جو آدمی اپنے نفس پر قابو نہ رکھ پاتا ہو، اس کا حائضہ سے بوس و کنار اور چمٹنا مناسب نہیں کیونکہ خطرہ ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے، اور جماع کر بیٹھے، جب کہ حائضہ سے جماع کی ممانعت تو قرآن کریم میں آئی ہے، ارشاد باری ہے:  «فاعتزلوا النساء في المحيض» حالت حیض میں عورتوں سے دور رہو (البقرة: 222)، اور بعضوں نے کہا: جماع کے علاوہ ہر چیز درست ہے، کیونکہ دوسری حدیث میں ہے: سب باتیں کرو سوائے جماع کے، نیز یہاں مباشرت کا لفظ لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے، اصطلاحی معنی میں نہیں ہے، یعنی جسم کا جسم سے لگ جانا اور یہ جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: