احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الإِفْطَارِ لِلْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ
باب: حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے روزہ نہ رکھنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1667
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن ابي هلال ، عن عبد الله بن سوادة ، عن انس بن مالك ، رجل من بني عبد الاشهل، وقال علي بن محمد من بني عبد الله بن كعب قال: اغارت علينا خيل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتغدى، فقال:"ادن فكل"، قلت: إني صائم، قال:"اجلس احدثك عن الصوم، او الصيام، إن الله عز وجل وضع عن المسافر شطر الصلاة، وعن المسافر، والحامل، والمرضع الصوم، او الصيام"، والله لقد قالهما النبي صلى الله عليه وسلم كلتاهما، او إحداهما، فيا لهف نفسي، فهلا كنت طعمت من طعام رسول الله صلى الله عليه وسلم.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنی عبدالاشہل کے اور علی بن محمد کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عبداللہ بن کعب کے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوار ہمارے اوپر حملہ آور ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ دوپہر کا کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب آ جاؤ اور کھاؤ میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھو میں تمہیں روزے کے سلسلے میں بتاتا ہوں اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز معاف کر دی ہے، اور مسافر، حاملہ اور مرضعہ (دودھ پلانے والی) سے روزہ معاف کر دیا ہے، قسم اللہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں باتیں فرمائیں، یا ایک بات فرمائی، اب میں اپنے اوپر افسوس کرتا ہوں کہ میں نے آپ کے کھانے میں سے کیوں نہیں کھایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصوم 43 (2408)، سنن الترمذی/الصوم 21 (715)، سنن النسائی/الصوم 28 (2276)، 34 (1317)، (تحفة الأشراف: 1732)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/347، 5/29) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: اگر ان کے روزہ رکھنے سے پیٹ کے بچہ کو یا دودھ پینے والے بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ نہ رکھیں، اور بعد میں ان کی قضا کریں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: