احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
43: بَابُ: مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ
باب: اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 244
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سويد بن عمرو ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو ، عن ابيه ، قال:"ما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ياكل متكئا قط، ولا يطا عقبيه رجلان".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأطعمة 17 (3770)، (تحفة الأشراف: 8654)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 167) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «اتکاء» (ٹیک لگانے) سے مراد کیا ہے؟ اس میں اختلاف ہے، صحیح یہی ہے کہ ایک جانب جھک کر کھانا «اتکاء» ہے جیسے دائیں یا بائیں ہاتھ پر یا دیوار کے ساتھ ٹیک لگانا وغیرہ، ٹیک لگا کر کھانا منع ہے، گاؤ تکیہ لگا کر اس پر ٹیک دے کر کھانا، یا ایک ہاتھ زمین پر ٹیک کر کھانا، غرض ہر وہ صورت جس میں متکبرین و مکثرین (تکبر کرنے والوں، زیادہ کھانے والوں) کی مشابہت ہو منع ہے۔ ۲؎ نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے مطلب: جیسے دینی تعلیم سے غافل عام امراء اور مالداروں کے بارے میں مشاہدہ ہے کہ ان میں تکبر پایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 244M
قال ابو الحسن: وحدثنا حازم بن يحيى، حدثنا إبراهيم بن الحجاج السامي، حدثنا حماد بن سلمة، قال ابو الحسن: وحدثنا إبراهيم بن نصر الهمداني صاحب القفيز، حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة.
(امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کے شاگرد) ابوالحسن القطان نے اپنی عالی سند سے یہی حدیث حماد بن سلمہ کے دوسرے دو شاگردوں سے بھی بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 244M
قال ابو الحسن: وحدثنا حازم بن يحيى، حدثنا إبراهيم بن الحجاج السامي، حدثنا حماد بن سلمة، قال ابو الحسن: وحدثنا إبراهيم بن نصر الهمداني صاحب القفيز، حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة.
(امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کے شاگرد) ابوالحسن القطان نے اپنی عالی سند سے یہی حدیث حماد بن سلمہ کے دوسرے دو شاگردوں سے بھی بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: