احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
6: بَابُ: اتِّبَاعِ سُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ
باب: ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 42
حدثنا عبد الله بن احمد بن بشير بن ذكوان الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن العلاء يعنى ابن زبر ، حدثني يحيى بن ابي المطاع ، قال: سمعت العرباض بن سارية ، يقول: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فوعظنا موعظة بليغة وجلت منها القلوب، وذرفت منها العيون، فقيل: يا رسول الله، وعظتنا موعظة مودع، فاعهد إلينا بعهد، فقال:"عليكم بتقوى الله، والسمع، والطاعة، وإن عبدا حبشيا، وسترون من بعدي اختلافا شديدا، فعليكم بسنتي، وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، عضوا عليها بالنواجذ، وإياكم والامور المحدثات، فإن كل بدعة ضلالة".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، آپ نے ہمیں ایک مؤثر نصیحت فرمائی، جس سے دل لرز گئے اور آنکھیں ڈبڈبا گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو رخصت ہونے والے شخص جیسی نصیحت کی ہے، لہٰذا آپ ہمیں کچھ وصیت فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ سے ڈرو، اور امیر (سربراہ) کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو، گرچہ تمہارا امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، عنقریب تم لوگ میرے بعد سخت اختلاف دیکھو گے، تو تم میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا، اس کو اپنے دانتوں سے مضبوطی سے تھامے رہنا، اور دین میں نئی باتوں (بدعتوں) سے اپنے آپ کو بچانا، اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9891) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس میں تقویٰ اختیار کرنے اور امیر کی اطاعت کرنے کے علاوہ سنت نبوی اور سنت خلفاء راشدین کی اتباع کی تاکید اور بدعات سے بچنے کی تلقین ہے، ساتھ ہی اس بات کی پیش گوئی بھی ہے کہ یہ امت اختلاف و انتشار کا شکار ہو گی، ایسے موقع پر صحیح راہ یہ ہو گی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور خلفاء راشدین کے طریقے اور ان کے تعامل سے تجاوز نہ کیا جائے، کیونکہ اختلافات کی صورت میں حق کو پہنچاننے کی کسوٹی اور معیار یہی دونوں چیزیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: