احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: بَابُ: يَحْرُمُ مِنَ الرِّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ
باب: رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1937
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن الحجاج ، عن الحكم ، عن عراك بن مالك ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16369أ)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (6244) تفسیر سورة السجدة 9 (4792)، النکاح 22 (5103)، 117 (5239)، الأدب 93 (6156)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، سنن ابی داود/النکاح 8 (2057)، سنن الترمذی/الرضاع 2 (1147)، سنن النسائی/النکاح 49 (3303)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (3)، مسند احمد (6/194، 271)، سنن الدارمی/ النکاح 48 (2295) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جیسے ماں بہن وغیرہ، لیکن رضاعت میں چار عورتیں حرام نہیں ہیں جو نسب میں حرام ہیں: ۱- ایک تو اپنے بھائی کی رضاعی ماں جب کہ بھائی کی نسبی ماں حرام ہے، اس لئے کہ وہ یا تو اپنی بھی ماں ہوگی یا باپ کی بیوی ہوگی، اس لئے کہ وہ بہو ہوگی، اور دونوں محرم ہیں، ۲- دوسرے پوتے یا نواسے کی رضاعی ماں جب کہ پوتے یا نواسے کی نسبی ماں حرام ہوگی اس لئے کہ وہ بہو ہوگی یا بیٹی،۳- تیسری اپنی اولاد کی رضاعی نانی یا دادی جب کہ اولاد کی نسبی نانی یا دادی حرام ہے، کیونکہ وہ اپنی ساس ہوگی یا ماں،۴- چوتھی اپنی اولاد کی رضاعی بہن جب کہ نسبی بہن اپنی اولاد کی حرام ہے کیونکہ وہ اپنی بیٹی ہوگی یا ربیبہ، اور بعض علماء نے مزید کچھ عورتوں کو بیان کیا ہے جو رضاع میں حرام نہیں ہیں جیسے چچا کی رضاعی ماں یا پھوپھی کی رضاعی ماں یا ماموں کی رضاعی ماں یا خالہ کی رضاعی ماں، مگر نسب میں یہ سب حرام ہیں، اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو رشتہ محرمات کی اس آیت میں مذکور ہے{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ } [سورة النساء: 23] تک، وہ سب رضاع کی وجہ سے بھی محرم ہوجاتی ہیں،اور جن عورتوں کا اوپر بیان ہوا وہ اس آیت میں مذکور نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: