احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا
باب: جس نے کسی بات پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2107
حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن ابي بردة ، عن ابيه ابي موسى ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين نستحمله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"والله ما احملكم وما عندي ما احملكم عليه"، قال: فلبثنا ما شاء الله، ثم اتي بإبل فامر لنا بثلاثة إبل ذود غر الذرى فلما انطلقنا، قال: بعضنا لبعض اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله فحلف الا يحملنا ثم حملنا ارجعوا بنا، فاتيناه، فقلنا: يا رسول الله، إنا اتيناك نستحملك، فحلفت ان لا تحملنا ثم حملتنا، فقال:"والله ما انا حملتكم فإن الله حملكم والله إنا حملتكم بل الله حملكم، إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى خيرا منها إلا كفرت عن يميني واتيت الذي هو خير، او قال: اتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اشعری قبیلہ کے چند لوگوں کے ہمراہ آپ سے سواری مانگنے کے لیے حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تم کو سواری نہیں دوں گا، اور میرے پاس سواری ہے بھی نہیں کہ تم کو دوں، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، پھر آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے سفید کوہان والے تین اونٹ دینے کا حکم دیا، جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے گئے تو آپ نے قسم کھا لی کہ ہم کو سواری نہ دیں گے، پھر ہم کو سواری دی؟ چلو واپس آپ کے پاس لوٹ چلو، آخر ہم آپ کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ ہم کو سواری نہ دیں گے، پھر آپ نے ہم کو سواری دے دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے تم کو سواری نہیں دی ہے بلکہ اللہ نے دی ہے، اللہ کی قسم! ان شاءاللہ میں جب کوئی قسم کھاتا ہوں، پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھتا ہوں، تو اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور جو کام بہتر ہوتا ہے اس کو کرتا ہوں یا یوں فرمایا: جو کام بہتر ہوتا ہے اس کو کرتا ہوں، اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الخمس 15 (3133)، المغازي 74 (4385)، الصید 26 (5517، 5518)، ا لأیمان 1 (6623)، 4 (6649)، 18 (6680)، کفارات الأیمان 9 (6718)، 10 (6719)، التوحید 56 (7555)، صحیح مسلم/الأیمان 3 (1649)، سنن ابی داود/الأیمان والنذور 17 (2276)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 14 (3811)، (تحفة الأشراف: 9122)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/398، 401، 404، 418) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: