احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: بَابُ: الْعُشْرِ وَالْخَرَاجِ
باب: عشر اور خراج کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1831
حدثنا الحسين بن جنيد الدامغاني ، حدثنا عتاب بن زياد المروزي ، حدثنا ابو حمزة ، قال: سمعت مغيرة الازدي يحدث، عن محمد بن زيد ، عن حيان الاعرج ، عن العلاء بن الحضرمي ، قال:"بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى البحرين، او إلى هجر، فكنت آتي الحائط يكون بين الإخوة يسلم احدهم، فآخذ من المسلم العشر، ومن المشرك الخراج".
علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بحرین ہجر بھیجا، میں ایک باغ میں جاتا جو کئی بھائیوں میں مشترک ہوتا، اور ان میں سے ایک مسلمان ہو چکا ہوتا، تو میں مسلمان سے عشر (دسواں) حصہ لیتا، اور کافر سے خراج (محصول) لیتا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11010، ومصباح الزجاجة: 651)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/52) (ضعیف) (مغیرہ الأزدی اور محمد بن زید مجہول ہیں، اور حیان کی علاء سے روایت مرسل ہے)

وضاحت: ۱؎: بحرین یا ہجر سے مراد سعودی عرب کے مشرقی زون کا علاقہ احساء ہے۔ عشر کا معنی دسواں حصہ ہے، یہ مسلمانوں سے لیا جاتا ہے، اور خراج وہ محصول ہے جو کفار سے لیا جاتا ہے، اس میں اسلامی حکمراں کو اختیار ہے کہ جس قدر مناسب سمجھے ان کی زراعت سے محصول لے لے لیکن نصف سے زیادہ لینا کسی طرح درست نہیں، واضح رہے کہ یہ کافروں کے مسلمان ہونے کے لئے نہایت عمدہ حکمت عملی تھی کہ دنیا میں مال سب کو عزیز ہے خصوصاً دنیا داروں کو تو جب کافر دیکھیں گے کہ ان کو جزیہ دینا پڑتا ہے، اور زراعت میں سے صرف دسواں یا بیسواں حصہ لیا جائے گا، تو بہت سے کافر مسلمان ہو جائیں گے، گو دنیاوی طمع و لالچ ہی سے سہی، لیکن ان کی اولاد پھر سچی مسلمان ہو گی، اور کیا عجب ہے کہ ان کو بھی مسلمانوں کی صحبت سے سچا ایمان نصیب ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ رواية حيان الأعرج عن العلاء مرسلة ، قاله البوصيري ۔

Share this: