احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: بَابُ: مَنْ يُسْتَحَبُّ أَنْ يَلِيَ الإِمَامَ
باب: امام کے قریب کن لوگوں کا رہنا مستحب ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 976
حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة ويقول: لا تختلفوا فتختلف قلوبكم، ليليني منكم اولوا الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم".
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پہ ہاتھ پھیرتے اور فرماتے: الگ الگ نہ رہو، ورنہ تمہارے دل الگ الگ ہو جائیں گے، اور تم میں جو عقل اور شعور والے ہیں وہ میرے نزدیک کھڑے ہوں، پھر وہ لوگ جو عقل و شعور میں ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674)، سنن النسائی/الإمامة 23 (808)، 26 (813)، (تحفة الأشراف: 9994) مسند احمد (4/122)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اختلاف نہ کرو کا مطلب یہ ہے کہ صف میں برابر کھڑے ہو کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ رہے، کیونکہ روحانی طور پر اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور صفوں میں آگے پیچھے ہونے سے لوگوں کے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا، جس سے مسلمانوں کی قوت و شوکت کمزور ہو جائے گی، اور دشمن کا تسلط و غلبہ بڑھے گا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو صفوں کی درستگی کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امام کے ساتھ پہلی صف میں وہ لوگ کھڑے ہوں جو علم و فضل اور عقل و دانش میں ممتاز ہوں، پھر وہ جو ان سے کم ہوں، پھر وہ جو ان سے کم ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: