احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

148: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي السَّاعَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ
باب: جن اوقات میں نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1251
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن يزيد بن طلق ، عن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن عمرو بن عبسة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: هل من ساعة احب إلى الله من اخرى ؟، قال:"نعم، جوف الليل الاوسط، فصل ما بدا لك حتى يطلع الصبح، ثم انته حتى تطلع الشمس، وما دامت كانها حجفة حتى تنتشر، ثم صل ما بدا لك حتى يقوم العمود على ظله، ثم انته حتى تزول الشمس، فإن جهنم تسجر نصف النهار، ثم صل ما بدا لك حتى تصلي العصر، ثم انته حتى تغرب الشمس، فإنها تغرب بين قرني الشيطان، وتطلع بين قرني الشيطان".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: کیا کوئی وقت اللہ تعالیٰ کے نزدیک دوسرے وقت سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، رات کا بیچ کا حصہ، لہٰذا اس میں جتنی نمازیں چاہتے ہو پڑھو، یہاں تک کہ صبح صادق ہو جائے، پھر رک جاؤ یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اور جب تک وہ ڈھال کے مانند رہے رکے رہو یہاں تک کہ وہ پوری طرح روشن ہو جائے، پھر جتنی نمازیں چاہتے ہو پڑھو یہاں تک کہ ستون کا اپنا اصلی سایہ رہ جائے، پھر رک جاؤ یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اس لیے کہ دوپہر کے وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے، پھر عصر تک جتنی نماز چاہو پڑھو، پھر رک جاؤ یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے اس لیے کہ اس کا نکلنا اور ڈوبنا شیطان کی دونوں سینگوں کے درمیان ہوتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/المواقیت 39 (585)، (تحفة الأشراف: 10762)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 52 (832)، سنن ابی داود/الصلاة 299 (1277)، سنن الترمذی/الدعوات 119 (3579)، مسند احمد (4/111، 114، 385)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1364) (صحیح) (دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں یزید بن طلق مجہول اور عبد الرحمن بن البیلمانی ضعیف ہیں، نیز جوف الليل الأوسط کا جملہ منکر ہے، بلکہ صحیح جملہ جوف الليل الاخير'' ہے، جو دوسری حدیثوں سے ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله جوف الليل الأسود فإنه منكر والصحيح جوف الليل الآخر

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 585 ويأتي:1364

Share this: