احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

77: بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ تَرَكَ الصَّلاَةَ
باب: تارک نماز کے گناہ کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1078
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"بين العبد وبين الكفر ترك الصلاة".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ اور کفر کے درمیان حد فاصل نماز کا چھوڑنا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/السنة 15 (4678)، سنن الترمذی/الإیمان 9 (2620)، (تحفة الأشراف: 2746)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 35 (82)، سنن النسائی/الصلاة 8 (464، 465)، مسند احمد (3/370، 389)، سنن الدارمی/الصلاة 29 (1269) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی کفر اور بندے میں نماز ہی حد فاصل اور حائل ہے، جہاں نماز چھوڑی یہ حد فاصل اٹھ گئی اور آدمی کافر ہو گیا، یہی امام احمد اور اصحاب حدیث کا مذہب ہے اور حماد بن زید، مکحول، مالک اور شافعی نے کہا کہ تارک نماز کا حکم مثل مرتد کے ہے، یعنی اگر توبہ نہ کرے تو وہ واجب القتل ہے، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک تارک نماز کافر نہ ہو گا، لیکن کفر کے قریب ہو جائے گا، حالانکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: نماز کا ترک کفر ہے، اور ایسا ہی منقول ہے عمر اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے، جمہور علماء اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو نماز کے چھوڑ دینے کو حلال سمجھے، وہ شخص جو محض سستی کی وجہ سے اسے چھوڑ دے وہ کافر نہیں ہوتا، لیکن بعض محققین کے نزدیک نماز کی فرضیت کے عدم انکار کے باوجود عملاً و قصداً نماز چھوڑ دینے والا بھی کافر ہے، دیکھئے اس موضوع پر عظیم کتاب «تعظيم قدر الصلاة» تالیف امام محمد بن نصر مروزی، بتحقیق ڈاکٹر عبدالرحمن الفریوائی، اور تارک صلاۃ کا حکم تالیف شیخ محمد بن عثیمین، ترجمہ ڈاکٹر عبدالرحمن الفریوائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: