احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ
باب: ظہر اور عصر کی قرات کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 825
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثنا ربيعة بن يزيد ، عن قزعة ، قال: سالت ابا سعيد الخدري عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ليس لك في ذلك خير، قلت: بين رحمك الله، قال:"كانت الصلاة تقام لرسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر فيخرج احدنا إلى البقيع، فيقضي حاجته، ويجيء فيتوضا، فيجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الركعة الاولى من الظهر".
قزعہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: تمہارے لیے اس میں کوئی خیر نہیں ۱؎، میں نے اصرار کیا کہ آپ بیان تو کیجئیے، اللہ آپ پہ رحم کرے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز ظہر کی اقامت کہی جاتی اس وقت ہم میں سے کوئی بقیع جاتا، اور قضائے حاجت (پیشاب پاخانہ) سے فارغ ہو کر واپس آتا، پھر وضو کرتا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ظہر کی پہلی رکعت میں پاتا ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 34 (454)، سنن النسائی/ الافتتاح 56 (974)، (تحفة الأشراف: 4282) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیوں کہ علم عمل کے لئے ہے، اگر تم اس پر عمل نہ کر سکے تو وہ تمہارے خلاف قیامت کے دن حجت ہو گا۔ ۲؎: مسجد نبوی سے مشرقی سمت میں بقیع غرقد نامی علاقہ ہے، جس جگہ مقبرہ ہے، یہاں مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ آدمی قضاء حاجت کے لئے اتنا دور جاتا اور نماز نبوی اتنی لمبی ہوتی کہ واپس آ کر پہلی رکعت پا جاتا، شاید رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی لمبی قراءت کرتے تھے، ورنہ آپ نے نماز ہلکی پڑھانے کا حکم دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: