احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: بَابُ: الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجُ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَتَرْجِعُ إِلَى الأَوَّلِ
باب: ایک آدمی نے اپنی عورت کو تین طلاق دی، اس نے دوسرے سے شادی کر لی پھر دوسرے شوہر نے جماع سے پہلے اسے طلاق دیدی تو کیا اب وہ پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1932
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، اخبرني عروة ، عن عائشة ، ان امراة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير وإن ما معه مثل هدبة الثوب، فتبسم النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"اتريدين ان ترجعي إلى رفاعة ؟ لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی (رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں رفاعہ کے پاس تھی، انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی، تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، اور ان کے پاس جو ہے وہ ایسا ہے جیسے کپڑے کا جھالر ۱؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، اور فرمایا: کیا تم پھر رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ نہیں، یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم عبدالرحمٰن کا مزہ نہ چکھو، اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھیں ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات 3 (2639)، الطلاق 4 (5260)، الطلاق 37 (5317)، اللباس 6 (5792)، الأدب 68 (6084)، صحیح مسلم/النکاح 17 (1433)، سنن الترمذی/النکاح 27 (1118)، سنن النسائی/النکاح 43 (3285)، الطلاق 9 (3437)، 10 (3438)، 12 (3440)، (تحفة الأشراف: 16436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/34، 37، 192، 226، 229)، سنن الدارمی/الطلاق 4 (2313) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں جماع کی قدرت نہیں ہے۔
۲؎: «حتى تذوقي عسيلته» سے کنایہ جماع کی طرف ہے، اور جماع کو شہد سے تشبیہ دینے سے مقصود یہ ہے کہ جس طرح شہد کے استعمال سے لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے اسی طرح جماع سے بھی لذت و حلاوت حاصل ہوتی ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کوئی اپنی بیوی کو تین طلاق دیدے تو وہ عورت دوسرے مرد سے نکاح کرے،اور شوہر اس سے جماع کر لے، اگر اس کے بعد یہ دوسرا اس کو طلاق دے دیتا ہے تو یہ عورت اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نیا نکاح کر سکتی ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ دوسرے شوہر کا یہ نکاح حلالہ کی نیت سے نہ ہو اور نہ حلالہ کی شرط لگائی جائے کہ اس حیلہ سے عورت اپنے شوہر کے پاس پہنچ جائے، آگے آ رہا ہے کہ حلالہ کا نکاح حرام اور ناجائز ہے، اور ایسا کرنے والا اور جس کے لیے کیا جائے دونوں ملعون ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: