احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: بَابُ: الظِّهَارِ
باب: ظہار کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2062
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سليمان بن يسار ، عن سلمة بن صخر البياضي ، قال: كنت امرا استكثر من النساء لا ارى رجلا كان يصيب من ذلك ما اصيب، فلما دخل رمضان ظاهرت من امراتي حتى ينسلخ رمضان، فبينما هي تحدثني ذات ليلة انكشف لي منها شيء، فوثبت عليها، فواقعتها، فلما اصبحت غدوت على قومي، فاخبرتهم خبري، وقلت لهم: سلوا لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ما كنا لنفعل إذا ينزل الله عز وجل فينا كتابا، او يكون فينا من رسول الله صلى الله عليه وسلم قول: فيبقى علينا عاره، ولكن سوف نسلمك لجريرتك، اذهب انت فاذكر شانك لرسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فخرجت حتى جئته فاخبرته الخبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"انت بذاك"، فقلت: انا بذاك، وهانا يا رسول الله، صابر لحكم الله علي، قال:"فاعتق رقبة"، قال: قلت: والذي بعثك بالحق ما اصبحت املك إلا رقبتي هذه، قال:"فصم شهرين متتابعين"، قال: قلت: يا رسول الله، وهل دخل علي ما دخل من البلاء إلا بالصوم ؟، قال:"فتصدق واطعم ستين مسكينا"، قال: قلت: والذي بعثك بالحق لقد بتنا ليلتنا هذه ما لنا عشاء، قال:"فاذهب إلى صاحب صدقة بني زريق فقل له: فليدفعها إليك واطعم ستين مسكينا وانتفع ببقيتها".
سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے عورتوں کی بڑی چاہت رہتی تھی، میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورت سے اتنی صحبت کرتا ہو جتنی میں کرتا تھا، جب رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے رمضان گزرنے تک ظہار کر لیا، ایک رات وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی کہ اس کا کچھ بدن کھل گیا، میں اس پہ چڑھ بیٹھا، اور اس سے مباشرت کر لی، جب صبح ہوئی تو میں اپنے لوگوں کے پاس گیا، اور ان سے اپنا قصہ بیان کیا، میں نے ان سے کہا: تم لوگ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھو، تو انہوں نے کہا: ہم نہیں پوچھیں گے، ایسا نہ ہو کہ ہماری شان میں وحی اترے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے سلسلے میں کچھ فرما دیں، اور اس کا عار ہمیشہ کے لیے باقی رہے لیکن اب یہ کام ہم تمہارے ہی سپرد کرتے ہیں، اب تم خود ہی جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا حال بیان کرو۔ سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں خود ہی چلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ نے فرمایا: تم نے یہ کام کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور اپنے بارے میں اللہ کے حکم پر صابر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک غلام آزاد کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں تو صرف اپنی جان کا مالک ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لگاتار دو ماہ کے روزے رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول یہ بلا جو میرے اوپر آئی ہے روزے ہی کہ وجہ سے تو آئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو صدقہ دو، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ، میں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ہم نے یہ رات اس حالت میں گزاری ہے کہ ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی زریق کا صدقہ وصول کرنے والے کے پاس جاؤ، اور اس سے کہو کہ وہ تمہیں کچھ مال دیدے، اور اس میں سے ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ اور جو بچے اپنے کام میں لے لو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطلاق 17 (2213)، سنن الترمذی/الطلاق 20 (1198، 1200)، (تحفة الأشراف: 4555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/37، 5/436)، سنن الدارمی/الطلاق 9 (2319) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 2091، وصحیح ابی داود: 1942 - 1949) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ، کفارہ ادا ہو گیا، اور مال بھی ہاتھ آ گیا، یہی حال ہوتا ہے اس کا جو سچائی اور عاجزی کے ساتھ اللہ تعالی کی درگاہ میں حاضر ہو، اور اس پر اجماع ہے کہ ظہار کا کفارہ اس وقت واجب ہوتا ہے جب مرد اپنی بیوی سے جماع کا ارادہ کرے، اور اگر کفارے سے پہلے جماع کر لیا تو گنہگار ہو گا، لیکن ایک ہی کفارہ واجب ہو گا اور یہی حق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 2213 ، ت 1198 ، 3299

Share this: