احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: بَابُ: الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْهِرَّةِ وَالرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: بلی کے جھوٹے سے وضو کے جائز ہونے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 367
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، انبانا مالك بن انس ، اخبرني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة الانصاري ، عن حميدة بنت عبيد بن رفاعة ، عن كبشة بنت كعب ، وكانت تحت بعض ولد ابي قتادة، انها صبت لابي قتادة ماء يتوضا به، فجاءت هرة تشرب فاصغى لها الإناء، فجعلت انظر إليه، فقال: يا ابنة اخي اتعجبين ؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنها ليست بنجس، هي من الطوافين، او الطوافات".
کبشہ بنت کعب رضی اللہ عنہما جو ابوقتادہ کی بہو تھیں کہتی ہیں کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے وضو کے لیے پانی نکالا تو ایک بلی آئی اور اس میں سے پینے لگی، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے برتن جھکا دیا، میں ان کی جانب حیرت سے دیکھنے لگی تو انہوں نے کہا: بھتیجی! تمہیں تعجب ہو رہا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بلی ناپاک نہیں ہے وہ گھروں میں گھومنے پھرنے والوں یا والیوں میں سے ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 38 (75)، سنن الترمذی/الطہارة 69 (92)، سنن النسائی/الطہارة 54 (68)، (تحفة الأشراف: 12141)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3 (13)، مسند احمد (5/296، 303، 309)، سنن الدارمی/الطہارة 58 (763) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: