احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
3: بَابُ: التَّوَقِّي فِي الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث کی روایت میں احتیاط۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 23
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاذ بن معاذ ، عن ابن عون ، حدثنا مسلم البطين ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن عمرو بن ميمون ، قال:"ما اخطاني ابن مسعود عشية خميس إلا اتيته فيه، قال: فما سمعته يقول لشيء قط، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلما كان ذات عشية، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فنكس، فنظرت إليه فهو قائم محللة ازرار قميصه، قد اغرورقت عيناه، وانتفخت اوداجه"، قال: او دون ذلك، او فوق ذلك، او قريبا من ذلك، او شبيها بذلك.
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں بلا ناغہ ہر جمعرات کی شام کو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاتا تھا، میں نے کبھی بھی آپ کو کسی چیز کے بارے میں «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہتے نہیں سنا، ایک شام آپ نے کہا: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» اور اپنا سر جھکا لیا، میں نے ان کو دیکھا کہ اپنے کرتے کی گھنڈیاں کھولے کھڑے ہیں، آنکھیں بھر آئی ہیں اور گردن کی رگیں پھول گئی ہیں اور کہہ رہے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ کم یا زیادہ یا اس کے قریب یا اس کے مشابہ فرمایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9492، ومصباح الزجاجة: 9)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/452)، سنن الدارمی/ المقدمة 28 (278) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کمال ادب تھا کہ حدیث کی روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس وقت تک نسبت نہ کرتے تھے جب تک خوب یقین نہ ہو جاتا کہ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، اور جب ذرا سا بھی گمان اور شبہہ ہوتا تو اس خوف سے ڈر جاتے کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہ باندھ دیں، کیونکہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھے صحیح حدیث کی روشنی میں اس پر جہنم کی وعید ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: