احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: مَنْ حَارَبَ وَسَعَى فِي الأَرْضِ فَسَادًا
باب: ڈاکہ ڈالنے، رہزنی کرنے اور ملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدود کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2578
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا حميد ، عن انس بن مالك ، ان اناسا من عرينة قدموا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجتووا المدينة فقال:"لو خرجتم إلى ذود لنا، فشربتم من البانها وابوالها"، ففعلوا فارتدوا عن الإسلام، وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستاقوا ذوده، فبعث رسول الله في طلبهم، فجيء بهم، فقطع ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم وتركهم بالحرة حتى ماتوا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ، اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو صحت مند ہو جاؤ گے ۱؎ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ اسلام سے پھر گئے (مرتد ہو گئے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، چنانچہ وہ گرفتار کر کے لائے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائی پھیر دی، ۲؎ اور انہیں حرہ ۳؎ میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 728)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو 67 (223)، الزکاة 68 (1501)، الجہاد 152 (3018)، المغازي 37 (1492، 1493)، الطب 5 (5685)، 6 (5686)، 29 (5727)، الحدود 1 (6802)، 2 (6803)، 3 (6804)، 4 (6805)، الدیات 22 (6899)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، سنن ابی داود/الحدود 3 (4364)، سنن الترمذی/الاطعمة 38 (1845)، الطب 6 (2042)، سنن النسائی/الطہارة 191 (306)، المحاربة (تحریم الدم) 7 (4029)، مسند احمد (3/161، 163، 170، 233) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ حلال جانور کا پیشاب پاک ہے، ورنہ اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیونکہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں۔
۲؎: یہ سزا قصاص کے طور پر تھی کیونکہ انہوں نے بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہوں کے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔
۳؎: مدینہ منورہ کے مشرقی اور مغربی حصہ میں سیاہ پتھریلی جگہ کو حرہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: