احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: الاِسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ
باب: قسم میں ان شاءاللہ کہنے کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2104
حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من حلف، فقال: إن شاء الله فله ثنياه".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی، اور «إن شاء الله» کہا، تو اس کا «إن شاء الله» کہنا اسے فائدہ دے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الأیمان والنذور 7 (1532)، سنن النسائی/الإیمان والنذور 42 (3886)، (تحفة الأشراف: 13523)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/309) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: فائدہ یہ ہو گا کہ اگر قسم کے خلاف بھی کرے تو کفارہ لازم نہ ہو گا، اور آدمی جھوٹا نہ ہو گا، اس لئے کہ اس کی قسم اللہ تعالی ہی کی مشیت پر معلق تھی، معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے ایسا نہ چاہا تو اس نے قسم کے خلاف عمل کیا، یہ قسم کے کفارے سے بچنے کا عمدہ طریقہ ہے، صحیحین میں ہے کہ سلیمان بن داود (علیہما الصلاۃ والسلام) نے فرمایا: میں آج کی رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا، اخیر حدیث تک، اس میں یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو ان کی بات غلط نہ ہوتی، اور جمہور کا مذہب ہے کہ جب قسم میں «إن شاء الله» لگا دے تو وہ منعقد نہ ہو گی، یعنی توڑنے میں کفارہ واجب نہ ہو گا، لیکن شرط یہ ہے کہ «إن شاء الله» قسم کے ساتھ ہی کہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: