احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْغِيبَةِ وَالرَّفَثِ لِلصَّائِمِ
باب: غیبت اور فحش کلامی پر روزہ دار کے لیے وارد وعید کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1689
حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من لم يدع قول الزور والجهل والعمل به، فلا حاجة لله في ان يدع طعامه وشرابه".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص روزہ میں جھوٹ بولنا، جہالت کی باتیں کرنا، اور ان پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم 8 (1903)، سنن ابی داود/الصوم 25 (2362)، سنن الترمذی/الصوم 16 (707)، (تحفة الأشراف: 14321)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/452، 505) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ روزہ صرف اسی کو مت سمجھو کہ کھانا پانی چھوڑ دیا تو روزہ ادا ہوگیا، بلکہ روزہ کی غرض و غایت اور مقصد یہ ہے کہ خواہشات نفس کو قابو میں رکھے، ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچے، اور جھوٹ، غیبت،برے کام اور گالی گلوچ سے دور رہے، ورنہ خطرہ ہے کہ روزہ قبول نہ ہو اور یہ سب محنت بے کار ہو جائے، اگر چہ یہ سب باتیں یوں بھی منع ہیں خواہ روزہ ہو یا نہ ہو لیکن روزہ میں اور زیادہ سخت گناہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: