احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: بَابٌ في النَّهْيِ عَنِ النِّيَاحَةِ
باب: نوحہ (میت پر چلا کر رونا) منع ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1579
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن يزيد بن عبد الله مولى الصهباء، عن شهر بن حوشب ، عن ام سلمة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:"ولا يعصينك في معروف سورة الممتحنة آية 12"، قال: النوح.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «ولا يعصينك في معروف» (سورة الممتنحة: 12) نیک باتوں میں تمہاری نافرمانی نہ کریں کی تفسیر کے سلسلہ میں فرمایا: اس سے مراد نوحہ ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 60 (3307)، (تحفة الأشراف: 15769)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/320) (حسن)

وضاحت: ۱؎: نوحہ کہتے ہیں چلا چلا کر میت پر رونے، اور اس کے فضائل بیان کرنے کو، یہ جاہلیت کی رسم تھی، اور اب تک جاہلوں میں رائج ہے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا، لیکن آہستہ سے رونا جو بے اختیاری اور رنج کی وجہ سے ہو وہ منع نہیں ہے، جیسا کہ آگے آئے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: