احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ
باب: حدود میں سفارش کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2547
حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، ان قريشا اهمهم شان المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قالوا: ومن يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله ؟ فكلمه اسامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اتشفع في حد من حدود الله ؟ ثم قام فاختطب، فقال:"يا ايها الناس، إنما هلك الذين من قبلكم، انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه، وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد، وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها". قال محمد بن رمح: سمعت الليث بن سعد يقول:"قد اعاذها الله عز وجل ان تسرق وكل مسلم ينبغي له ان يقول هذا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی، قریش کافی فکرمند ہوئے اور کہا: اس کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے علاوہ کون اس کی جرات کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بناء پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے۔ اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا (بھی) ہاتھ کاٹ دیتا۔ محمد بن رمح (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد کو کہتے سنا: اللہ تعالیٰ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چوری کرنے سے محفوظ رکھا اور ہر مسلمان کو ایسا ہی کہنا چاہیئے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشبہات 8 (2648)، الأنبیاء 54 (3475)، فضائل الصحابة 18 (3732)، المغازي 52 (4304)، الحدود 11 (6787)، 12 (6788)، 14 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن ابی داود/الحدود 4 (4373)، سنن الترمذی/الحدود 6 (1430)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4903)، (تحفة الأشراف: 16578)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، سنن الدارمی/الحدود 5 2348) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: