احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

42: بَابُ: الرَّجُلِ يَعْتِقُ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا
باب: آدمی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کر لے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1956
حدثنا عبد الله بن سعيد ابو سعيد الاشج ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن صالح بن صالح بن حي ، عن الشعبي ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من كانت له جارية، فادبها، فاحسن ادبها وعلمها، فاحسن تعليمها ثم اعتقها وتزوجها، فله اجران وايما رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه، وآمن بمحمد، فله اجران، وايما عبد مملوك ادى حق الله عليه وحق مواليه، فله اجران"، قال صالح، قال الشعبي: قد اعطيتكها بغير شيء إن كان الراكب ليركب فيما دونها إلى المدينة.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی طرح ادب سکھائے، اور اچھی طرح تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے، اور اہل کتاب میں سے جو شخص اپنے نبی پر ایمان لایا، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا، تو اسے دوہرا اجر ملے گا، اور جو غلام اللہ کا حق ادا کرے، اور اپنے مالک کا حق بھی ادا کرے، تو اس کو دوہرا اجر ہے ۱؎۔ شعبی نے صالح سے کہا: ہم نے یہ حدیث تم کو مفت سنا دی، اس سے معمولی حدیث کے لیے آدمی مدینہ تک سوار ہو کر جایا کرتا تھا ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 31 (97)، العتق 14 (2544)، 16 (2547)، الجہاد 154 (3011)، الأنبیاء 47 (3446)، النکاح 13 (5083)، صحیح مسلم/الإیمان 70 (154)، سنن الترمذی/النکاح 24 (1116)، سنن النسائی/النکاح 65 (3346)، (تحفة الأشراف: 9107)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 6 (2053)، حم (4/395، 398، 414، 415)، سنن الدارمی/النکاح46 (2290) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ایک اجر اس کے آزاد کرنے کا، اور دوسرا اجر اس کی تعلیم یا نکاح کا، اب اہل حدیث کا قول یہ ہے کہ اپنی لونڈی کو آزاد کرے اور اسی آزادی کو مہر مقرر کر کے اس سے نکاح کر لے تو جائز ہے۔
۲؎: امام شعبی (عامر بن شراحیل) کوفہ میں تھے، ان کے عہد میں کوفہ سے مدینہ تک دو ماہ کا سفر تھا، مطلب یہ ہے کہ ایک ایک حدیث سننے کے لئے محدثین کرام دو دو مہینے کا سفر کرتے تھے، سبحان اللہ، اگلے لوگوں کو اللہ بخشے اگر وہ ایسی محنتیں نہ کرتے تو ہم تک دین کیوں کر پہنچتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: