احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

53: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1587
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في جنازة، فراى عمر امراة فصاح بها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"دعها يا عمر فإن العين دامعة، والنفس مصابة، والعهد قريب".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو (روتے) دیکھا تو اس پر چلائے، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اسے چھوڑ دو، اس لیے کہ آنکھ رونے والی ہے، جان مصیبت میں ہے، اور (صدمہ کا) زمانہ قریب ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجنائز 16 (1860)، (تحفة الأشراف: 13475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/110، 273، 333، 408، 444) (ضعیف) (کیونکہ اس کی سند میں محمد بن عمرو بن عطاء اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، جیسا کہ بعد والی حدیث کی سند سے واضح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3603)

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے ابھی صدمہ پہنچا ہے اور ایسے وقت میں دل پر اثر بہت ہوتا ہے اور رونا بہت آتا ہے، آدمی مجبور ہو جاتا ہے خصوصاً عورتیں جن کا دل بہت کمزور ہوتا ہے، ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت آواز کے ساتھ روئی ہو گی، لیکن بلند آواز سے نہیں، تب بھی عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو منع کیا تاکہ نوحہ کا دروازہ بند کیا جا سکے جو منع ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے بیٹے ابراہیم کی موت پر روئے اور فرمایا: آنکھ آنسو بہاتی ہے، اور دل رنج کرتا ہے، لیکن زبان سے ہم وہ نہیں کہتے جس سے ہمارا رب ناراض ہو اور امام احمد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی زینب وفات پا گئیں تو عورتیں رونے لگیں، عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کو کوڑے سے مارنے لگے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے ان کو پیچھے ہٹا دیا، اور فرمایا: عمر ٹھہر جاؤ! پھر فرمایا: عورتو! تم شیطان کی آواز سے بچو … اخیر حدیث تک۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 1860

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1587M
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، عن حماد بن سلمة ، عن هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سلمة بن الازرق ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی حدیث آئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (ضعیف) (اس کی سند میں سلمہ بن أزرق مجہول الحال ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: