احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: بَابُ: النَّهْيِ عَنْ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ
باب: نکاح متعہ منع ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1961
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا بشر بن عمر ، حدثنا مالك بن انس ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله ، والحسن ابني محمد بن علي، عن ابيهما ، عن علي بن ابي طالب :"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر، وعن لحوم الحمر الإنسية".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي 38 (4216)، النکاح 31 (5115)، الذبائح 28 (5523)، الحیل 4 (6961)، صحیح مسلم/النکاح 3 (1407)، الصید 5 (1407)، سنن الترمذی/النکاح 28 (1121)، الأطعمة 6 (1794)، سنن النسائی/النکاح 71 (3367)، الصید 31 (4339)، (تحفة الأشراف: 10263)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 18 (41)، مسند احمد (1/79، 103، 142)، سنن الدارمی/النکاح 16 (2243) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: متعہ: کسی عورت سے ایک متعین مدت تک کے لیے نکاح کرنے کو متعہ کہتے ہیں، جب مقررہ مدت پوری ہو جاتی ہے تو ان کے درمیان خودبخود جدائی ہو جاتی ہے، متعہ دو مرتبہ حرام ہوا اور دو ہی مرتبہ مباح و جائز ہوا، چنانچہ یہ غزوہ خیبر سے پہلے حلال تھا پھر اسے غزوہ خیبر کے موقع پر حرام کیا گیا، پھر اسے فتح مکہ کے موقع پر مباح کیا گیا اور عام اوطاس بھی اسی کو کہتے ہیں اس کے بعد یہ ہمیشہ ہمیش کے لیے حرام کر دیا گیا جیسا کہ امام نووی نے بیان فرمایا ہے۔ لیکن علامہ ابن القیم کی رائے یہ ہے کہ متعہ غزوہ خیبر کے موقع پر حرام نہیں کیا گیا بلکہ اس کی حرمت فتح مکہ کے سال ہوئی، اور یہی رائے صحیح ہے، اس سے پہلے مباح و جائز تھا، اور علی رضی اللہ عنہ نے متعہ کی حرمت اور گھریلو گدھے کی حرمت کو جو ایک ساتھ جمع کر دیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ان دونوں کو مباح و جائز سمجھتے تھے تو علی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دونوں کی تحریم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تردید میں بیان کی ہے، اور پالتو گدھے کی حرمت غزوہ خیبر میں ہوئی تھی، اور اس کی تحریم کے لیے غزوہ خیبر کے دن کو بطور ظرف ذکر کیا ہے، اور تحریم متعہ کو مطلق بیان کیا ہے، صحیح سند سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کو حرام قرار دیا، نیز عورتوں سے متعہ کو بھی حرام کیا، اور ایک روایت میں «حرم متعة النساء وحرم لحوم الحمر الأهلية» کے الفاظ بھی ہیں جس سے بعض راویوں نے یہ سمجھا کہ ان دونوں کو خیبر کے روز ہی حرام کیا گیا تھا، تو انھوں نے دونوں کو خیبر کے روز ہی سے مقید کر دیا، اور بعض راویوں نے ایک کی تحریم پر اقتصار کیا اور وہ ہے گھریلو گدھے کی تحریم، یہیں سے وہم ہوا کہ دونوں کی تحریم غزوہ خیبر کے موقع پر ہوئی، رہا خیبر کا قصہ تو اس روز نہ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہودی عورتوں سے متعہ کیا، اور نہ ہی اس بارے میں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے انھوں نے اجازت طلب کی اور نہ ہی کسی نے کبھی اس غزوہ میں اس کو نقل کیا ہے اور نہ اس متعہ کے فعل یا اس کی تحریم کا حتمی ذکر ہے بخلاف فتح مکہ کے، فتح مکہ کے موقع پر متعہ کے فعل اور اس کی تحریم کا ذکر مشہور ہے اور اس کی روایت صحیح ترین روایت ہے۔ (ملاحظہ ہو: زاد المعاد)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: