احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: بَابُ: مَا يُقَالُ عِنْدَ إِخْرَاجِ الزَّكَاةِ
باب: زکاۃ نکالنے والے کو زکاۃ نکالنے پر کیا دعا دی جائے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1796
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتاه الرجل بصدقة ماله صلى عليه، فاتيته بصدقة مالي، فقال: " اللهم صل على آل ابي اوفى ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی اپنے مال کی زکاۃ لاتا تو آپ اس کے لیے دعا فرماتے، میں بھی آپ کے پاس اپنے مال کی زکاۃ لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم صل على آل أبي أوفى» اے اللہ! ابواوفی کی اولاد پر اپنی رحمت نازل فرما ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 64 (1497)، المغازي 35 (4166)، الدعوات 19 (6332)، 33 (6359)، صحیح مسلم/الزکاة 54 (1078)، سنن ابی داود/الزکاة 6 (1590)، سنن النسائی/الزکاة 13 (2461)، (تحفة الأشراف: 5176)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353، 354، 355، 381، 383) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص اپنی زکاۃ خود لے کر آئے تو عامل (زکاۃ وصول کرنے والا) اس کو دعائیں دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: