احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْفَجْرِ
باب: نماز فجر کا وقت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 669
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت:"كن نساء المؤمنات يصلين مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، ثم يرجعن إلى اهلهن فلا يعرفهن احد تعني: من الغلس".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مسلمان عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتیں، پھر اپنے گھروں کو واپس لوٹتیں، لیکن انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا، یعنی رات کے آخری حصہ کی تاریکی کے سبب ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن النسائی/المواقیت 24 (547)، (تحفة الأشراف: 16442)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 13 (372)، المواقیت 27 (578)، الأذان 163 (767)، 165 (872)، سنن ابی داود/الصلاة 8 (423)، سنن الترمذی/الصلاة 2 (153)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (4)، مسند احمد (6/33، 36، 179، 248، 259)، سنن الدارمی/الصلاة 20 (1252) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنی چاہئے، اور یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی طریقہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: